نائلا اپنے دوستوں کی گیدرنگ میں بیٹھے ہوے. جن میں دو لڑکیاں اور 3 لڑکے تھے
ادھر ادھر کی باتیں کرتے ہوے اکثر لڑکوں کے ہاتھوں پر تالیاں مارتی اور قہقے لگاتی کبھی ان کے گلے میں ہاتھ ڈال ریتی..
ظہرہ سنا ہے تیرا رشتہ چکا ہو گیا ہے..
کاشف… اوہو کون ہاگل پھنسا ہے ہمیں بھی بتاو
نائلا ہستے ہوے فخر سے سرکاری افسر ہے ڈیڈہ لاکھ تنخواہ ہے… اگلے ہفتے شادی ہے سب آنا….
شادی کے کچھ دن بعد رات کو نائلا اپنے شوہر حمزہ کو مخاطب کرتے ہوے
ھمزہ سنو
ہاں
ایک بات کرنی ہے
ھمزہ بولو…
نائلا.. آپ کو برا نہ لگے
ھمزہ بتاو بھی کیا ہوا..
نائلا…. آپ کی امی کچن میں کام ہی نہیں کرنے دیتی صبح ناشتہ بنانے گئی تھی تو بالی تم رہنے دو میں بنا لونگی..
ھمزہ… اس میں کیا بڑی بات ہے پیار کرتی ہیں تم سے… وہ چاہتی ہونگی تم ریسٹ کرو.. ابھی ابھی تو شادی ہوی ہے….
کچھ دن بعد
نائلا…. امجد
امجد ہاں بولو
تماری بہن مجھے عجیب نظروں سے دیکھتی ہے
ھمزہ مطلب
نائلا. جیسے اسے میں پسند نہیں ہوں…
حمزہ… غلط فہمی ہے تمہاری ایسا کچھ نہیں وہ بہت اچھی لڑکی ہے
نائلا…. بھولے پن سے اچھا تم کہتے ہو تو ایسا ہی ہو گا
ھمزہ اسے دیکھ کر مسکراتا ہے…
ایک ہفتے بعد
نائلا بیڈ پر لیٹے ہوے…
ھمذہ شام میں کہیں جانے کی تیاری کرتے ہوے… آئینہ دیکھتے ہوے کنگی کر رہا ہوتا ہے…
نائلا ھمزہ کو مخاطب کرتے ہوے ھمزہ
ھمزہ. ہاں بولو..
نائلا کیا مجھے یہاں نیند پوری کرنے کا حق نہیں ہے..
ھمزہ… کیا مطلب کیا کہہ رہی ہو…
نائلا… تمہاری بہن اپنی کسی دوست کو بتا رہی تھی کہ بھابھی ہورا دن سوئ رہتی ہے..
حمزہ… کیا ایسا کہا اس نے ہوچھتا ہوں اس سے..
نائلا ہاتھ پکڑتے ہوے نہیں حمزہ میں کوئ جھگڑا نہیں چاہتی
ھمزہ تو پھر کیا کروں میں
نائلا. ہم الگ شفٹ ہو جاتےہیں…
حمزہ…. کیا…
نائلا… ہاں حمزہ یہی حل ہے اس کا…
حمزہ کچھ سوچتے ہوے بیڈ پر بیٹھ جاتا ہے..
نائلا اور حمزہ اپنے نئے گھر میں شفٹ ہوتے ہیں… دونوں بہت خوش ہوتے ہیں…
حمزہ کیسا لگا ہمارا نیا گھر
نائلا… بہت خوبصورت… حمزہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے…. I love u
ھمزہ اسے گلے لگاتے ہوے
I love you too
گھر ہر نائلا اکیلی ہوتی ہے… حمزہ جاب پر جاتا ہے…
بیل بجتی ہے… نائلا دروازہ کھولتی ہے… سامنے.. اس کا دوست ہوتا ہے… اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے اندر لاتی ہے.. اس کے لیے چاے بناتی ہے.. اور اس کے بلکل قریب بیٹھ جاتی ہے…
دونوں ہس ہس کر باتیں کرتے ہیں…
چاے پینے کے بعد نائلا بیڈ پر لیٹ جاتی ہے… اور دوست کو دیکھ کر مسکراتی ہے… وہ بھی مسکراتے ہوے.. اپنے ہاتھ اس کی طرف بڑھاتا ہے…
یہ سلسلہ یوہی ایک ہفتہ چلتا ہے…
حمزہ آج جلدی گھر آتا ہے… دروازہ لاک ہوتا ہے… چابی نکال کر کھولتا ہے… اور بیڈروم کی طرف جاتا ہے… دروازہ کھولتا ہے… اور غصے سے سرخ ہو جاتا ہے..
نائلا اپنے دوست کے ہاتھ تھامے اسے کے ساتھ پیار بھری باتیں کر رہی ہوتی ہے…
نائلا بیڈ پر بیٹھی رو رہی ہوتی ہے… چہرہ سرخ اور آنسو بہتے ہوے… جیسے حمزہ نے ہاتھ اٹھایا ہو…
حمزہ غصے سے روم میں چکر کاٹ رہا ہوتا ہے… اسی لیے تم میرے گھر والوں پر الزام لگاتی تھی… تا کہ الگ گھر میں شفٹ ہو جائیں تا کہ آذادی سے یہ گل کھلا سکو… اور تھپڑ مارنے کے ارادے سے ہاتھ اٹھاتے ہوے.. نائلا کی طرف بڑتا ہے.
نائلا… خوفزدہ ہوتے ہوے تھپڑ سے بچنے کے لے اپنا بایاں ہاتھ الٹا کرتے ہوے چہرے کے آگے رکھتی ہے اور آنسو تیزی سے گرنے لگتے ہیں…
حمزہ… آخری وارننگ دیتا ہوں تمہیں آج کے بعد ایسی کوی بھی حرکت کی… طلاق دے دونگا… میرے صبر کا اور امتحاں مت لینا… اور روم سے باہر چلا جاتا ہے…
دوسرے دن..
حمزہ گھر آتا ہے چابی اے دروزہ کھولتے یوے بیڈ روم کی طرف جاتا یے… خالی دیکھ کر نائلا کو آواز دیتا ہے… پورے گھر میں دیکھتا ہے… نائلا نہیں ملتی….. فون بجتا ہے… کہاں ہو تم نائلا میں کب سے تمہیں ڈھونڈ ریا ہوں..
نائلا…. حمزہ مجھے طلاق چاہیے….
ھمزہ کیا… نائلا کیا کہی رہی ہو پتہ ہے…
نائلا ہاں… مجھے ہتہ ہے
حمزہ… دیکھو نائلا یہ کوئ مزاق نہیں ہے..
نائلا… حمزہ مجھے طلاق چاہیے… میں عارف سے شادی کر رہی ہوں…
حمزہ. کیا….
اور بے جان سا ہو کر بیڈ پر گر جاتا ہے… آنکھوں میں آنسو صاف نظر آتے ہیں…
3 مہینے بعد
عارف گھر آتا ہے… گھر چھوٹا سا ہوتا ہے…
نائلا نے نارمل سے بے رنگ سے کپڑے ہہنے ہوتے ہیں…
نائلا عارف کے لیے پانی کا گلاس لاتی ہے…
عارف پانی پیتے ہوے…
عارف… اس بار بجلی کا بل بھی ذیادہ آیا ہے اوپر سے گھر کا کرایہ… میرے بس سے باہر ہو. گیا ہے…
میں ایک فیکٹری میں تمہاری جاب کی بات ہے… کل سے چلی جانا اچھی سیلری ہے..
نائلا عارف کی آنکھوں میں دیکھتی ہے.. اور وہ نظرین چراتے ہوے خالی گلاس نائلا کو تھماتے ہوے کمرے سے باہر چلا جاتا ہے…
3 دن بعد
نائلا جاب سے گھر آتی ہی.. پانی کا گلاس پی کر بیڈ پر گر جاتی ہے… اس کے چہرے سے تھکن کے آثار صاف ظاہر ہوتے ہیں…
وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبی نظر آتی ہے… اہنے ماضی کو یاد کرتی ہے… اور پھر اسے حمزہ کا چہرہ نظر آتا ہے… اس کی آنکھوں سے آنسوں کے قطرے نکل کر اس کے گالوں پر بہتے ہیں… جسے وہ پچھتا رہی ہو… حمزہ سے طلاق لے کر… اس سے بے وفائ کر کے… اور پھر اسے گزشتہ کل والا نظریں چراتے ہوے عارف کا چہرہ یاد آتا ہے… اور وہ دونوں ہاتھوں سے چہرہ ڈھانپتے ہوے… سسکیوں کی آواز کے ساتھ رونے لگتے ہے…
اور پھر آنسو صاف کرتے ہوے اونچی آواز میں بڑبڑاتی ہے…
غلط کیا تھا نا تم نے حمزہ جیسے شریف آدمی کے ساتھ غلط کیا تھا نا.. کیا کمی تھی اس میں… خوبصورتی.. اخلاق… پیسہ… کس چیز کی کمی تھی تمہیں نائلا… اب تمہارے ساتھ بھی غلط ہی ہو گا… یہ کہتے ہوے خلا میں گھورنے لگتے ہے… جسے پچھتا رہی ہو….